دعا یا عبادت کا حقیقی مقصد اس وقت بہتر حاصل کیا جا سکتا ہے جب دعا میں اجتماعیت کی شان پیدا ہو۔ ہر سچی دعا کی روح عمرانی( سماجی اور معاشرتی) ہے۔جماعت انسانوں کا وہ اجتماع ہے جو ایک ہی آرزو کے زیر اثر اپنے آپ کو کسی مقصد پر مرکوز کر لے اور کسی ایک تحریک کے لیے کام کی خاطر اپنے باطن کو کھول لے۔ یہ ایک نفسیاتی سچائی ہے کہ اشتراک عمل ایک عام آدمی کی قوت ادراک کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔اس کے جذبات میں گہرائی پیدا کرتا ہے اور اس کے ارادے کو اس درجے تک متحرک کرتا ہے جس کا اسے تنہا ہونے کی صورت میں احساس بھی نہیں ہوسکتا( یہ فطری ہے کہ جب انسان کو پتہ چلتا ہے کہ اس کے ہم خیال اور بھی ہیں تو وہ زیادہ پر اعتماد اور پر جوش ہو جاتا ہے۔۔۔مترجم)۔
کائنات کی دہشت ناک سکوت میں انسان کی انفرادی یا اجتمائی عبادت اس کے باطن کی اس تمنا سے عبارت ہے کی کوئی اس کی پکار کا جواب دے۔
فراموت۔۔۔ علامہ محمد اقبال رحمت اللہ و برکاۃ۔۔۔ علامہ کی انگریزی تصنیف تجدیدِ فکریاتِ اسلام سے انتساب کا ترجمہ
کائنات کی دہشت ناک سکوت میں انسان کی انفرادی یا اجتمائی عبادت اس کے باطن کی اس تمنا سے عبارت ہے کی کوئی اس کی پکار کا جواب دے۔
فراموت۔۔۔ علامہ محمد اقبال رحمت اللہ و برکاۃ۔۔۔ علامہ کی انگریزی تصنیف تجدیدِ فکریاتِ اسلام سے انتساب کا ترجمہ
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔