زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار ِ یار ہوگا

Wednesday 11 April 20124تبصرے

اختر عمر
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار ِ یار ہوگا
سکوت تھا پردہ دار جس کا،وہ راز اب آشکار ہوگا

میں جہاں تک اس شعر کو سمجھا ہوں اس میں بے حجابی پردے کے ان معنوں میں نہیں ہے کہ جو پردہ ہماری خواتین کرتی ہیں۔

یہ پردہ وہ ہے جو ہمارے دین پر ملّاؤں اور مذہبی ٹھیکیداروں نے ڈالا ہوا تھا۔ اور اس دین کو لوگوں سے چھپایا ہوا تھا۔
اب علم اور آگہی اتنی پھیل چکی ہے کہ ہر وہ چیز جو مفاد پرستوں نے پردے کے اندر چھپائی ہوئی تھی، وہ اس بے حجابی کے زمانے میں عام دیکھی جاسکے گی۔ اور دین کو جس پردے میں چھپایا ہوا ہے اس کو ہر شخص اور ہر عام آدمی بے حجاب دیکھ لے گا اور اس دین کی حقیقت سے آگاہ ہوجائے گا۔

دوسرا شعر ہے۔
گذرگیا اب وہ دور ساقی،کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے
بنے گا سارا جہاں میخانہ، ہر کوئی بادہ خوار ہوگا

یہ شعر بھی پہلے شعر سے ہی مطابقت رکھتا ہے، کہ دین اور حق کی وہ شراب جس کو چند مذہبی ٹھیکیدار ہی پیا کرتے تھے اور مدہوشی کا لطف اٹھاتے تھے اور اس کے لیئے انہوں نے مخصوص جگاہیں، خانقاہیں، اور مراکز بنائے ہوئے تھے اور ان میں یہ لوگ چھپ چھپ کر شراب ِ دین کی چسکیاں لیتے تھے ۔ اور عام آدمی کا داخلہ بند کیئے ہوئے تھے۔

تو اب وہ دور ختم ہوگیا۔ اب یہ مخصوص جگاہیں اور مراکز اپنی اہمیت کھو دیں گے اور ان کی جگہ تمام کا تمام جہاں ایک میخانہ بن جائے گا اور ہر شخص پینے والوں میں شامل ہوگا اور شراب ِ دین کے نشہ سے لطف اٹھا ئے گا۔

اسی طرح تیسرا شعر بھی یہ بتا رہا ہے کہ کسی زمانے میں مجنوں آبادیوں سے دور ویرانوں میں ہوتے تھے، مگر اب وہ بستیوں میں آ بسیں گے، ظاہر ہے کہ سارا جہاں ہی مجنوں ہو جائے گا یعنی دین کا پرستار تو پھر ویرانوں کی جگہ بستیوں میں مجنوں ملنے لگیں گے ۔ لیکن مجنوں کی جو خصوصیت ہے برہنہ پائی کی وہ تو وہی رہے گی، لیکن دشت اور اس کے خار زار وہ نہیں رہیں گے جیسے تم نے بنائے ہوئے تھے۔ یہ ایک نیا ہی جہاں ہوگا۔اور اس کے تقاضے تمہارے(یعنی دین کے ٹھیکیداروں) کے مرتّب کیئے ہوئے نہیں ہونگے بلکہ نئے ہونگے اور عام آدمی (یا مسلمان) کے لیئے سہل اور آسان ہونگے۔ دین کو جتنا مشکل تم لوگوں نے بنا دیا ہے۔ وہ اب اتنا مشکل نہیں رہے گا۔

یہ اشعار کہہ کر مذہب کے ٹھیکیداروں کو ایک چناؤتی دی ہے اقبال نے۔
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

+ تبصرے + 4 تبصرے

27 November 2018 at 07:22

Brother its not the exact translation of Iqbal poetry. As we all know he was a Sufi poet, here dedar-e-yar means Allah ka dedar, Muhammad SAAW ka dedar.

17 November 2021 at 12:38

پردے کا حکم اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اور نپی علیہ السلام نے حدیث میں دیا ہے، اختر عمر صاحب کو یہ ہمت تو نہیں پڑی کہ اللہ، قرآن، نبی اور حدیث کو برا بھلا کہتے دل کے پھپھولے پھوڑنے کو بےچارے ملا کے پیچھے پڑ گئے۔

25 March 2022 at 09:05

How FREAKING stupid are you?
Why so much hatred for scholars,
You're basically saying that "Scholars kept the deen for themselves and enjoyed it"

They're the one who spread and taught the deen to us, If scholars don't teach us then who is going to you unless you're saying you can understand The Quran and Sunnah on your own,

Do not hate our Scholars!!

25 March 2022 at 09:07

کس جاہل کو تشریح کے لئے بیٹھایا ہے؟

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 Secret Wisdom دانائے راز | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی