علامہ اقبالؒ … آزادی کے پیمبر

Thursday 10 May 20120 تبصرے

ـ 9 نومبر ، 2009
پروفیسر محمد یوسف عرفان.............
علامہ اقبالؒ عالمی ادب میں شاید واحد مثال ہیں جنہوں نے ایک غلام قوم کی آزادی کا خواب دیکھا اور اس غلام قوم کو ایک آزاد ریاست بھی عطا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ علامہ اقبالؒ کی سیاسی خدمات یہیں ختم نہیں ہوتیں بلکہ آپ نے غلام قوم کو آزاد ریاست کیلئے بے مثال قائد بھی عطا کیا بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے قرارداد پاکستان ( 23 مارچ1940ئ) کو منظور کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم نے برصغیر میں آزاد اسلامی ریاست کا مطالبہ کر دیا ہے اور یہ مطالبہ علامہ اقبالؒ کا مطالبہ تھا جس کے لئے وہ مجھے ترغیب دیتے رہے فی الحقیقت ہم نے وہی کیا جو علامہ اقبالؒ نے چاہا۔ علامہ اقبالؒ میرے دوست‘ راہنما اور روحانی مرشد تھے۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے 1944ء میں یوم اقبال منعقدہ پنجاب یونیورسٹی ہال لاہور کے صدارتی خطبے میں علامہ اقبالؒ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا ’’اگر پاکستان بن جائے اور مجھ سے کہا جائے کہ تم اس آزاد اسلامی ریاست کے سربراہ بن جاؤ یا کلام اقبال لے لو البتہ ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو تو میں کلام اقبال کا انتخاب کرونگا‘‘۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کلام اقبال کی روح کو بخوبی سمجھتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ برصغیر کے مسلمانوں کی قومی و ملی بیداری میں جو بالآخر قیام پاکستان کا محرک اور مہیج بنی‘ کلام اقبال نے صرف برصغیر کے مسلمانوں کو متحرک اور بیدار نہیں کیا بلکہ اردگرد کے خطے کو بھی انقلابی انداز میں متاثر کیا۔ ایرانی انقلاب میں کلام اقبال کا کلیدی کردار ہے جس کا اظہار اور اعتراف ایرانی انقلابی اکابرین بار ہا کر چکے ہیں۔ صدر خامنہ ائی کا فرمان ہے کہ پوری فارسی شاعری میں علامہ اقبالؒ جیسا شاعر نہیں جو مظلوم کو ظالم کے خلاف ہمت‘ جرأت اور بے باکی کا درس دے۔ افغان جہاد کا فکری قائد کلام اقبال ہے جو پچھلے 30 برسوں سے عالمی طاغوتی قوتوں روس‘ امریکہ‘ اسرائیل‘ انڈیا یورپ وغیرہ کے خلاف بزور شمشیر سپرآزما ہیں کلام اقبال ان کا قومی نغمہ ہے۔ جہاد ان کا اوڑھنا بچھونا ہے۔ جہادی اسلام اتحاد امت کے علامت ہے جہاں امت مسلمہ کا ہر مرد خواہ اسلامی ملک کا شہری ہو یا غیر اسلامی ملک کا باشندہ ہو ان مجاہدین کا ساتھی ہے۔ علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں؎
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
بھارت ایک بار پھر اقبالؒ کے درسِ آزادی کی زد میں آتا نظر آتا ہے اچھوت اقوام کے موجودہ قائد وی ٹی راج شیکھر اپنے میگزین پندھڑواڑہ جولائی 16 تا 31‘ 2009ء میں لکھتے ہیں کہ قیام پاکستان کا اصل محرک اقبال ہیں جنہوں نے کاروان آزادی کی کامیابی کیلئے قائد اعظم کا انتخاب کیا اچھوت قوم کو بھی اقبال کے درس حریت سے استفادہ کرنا چاہئے۔ ہندو اقوام بھی علامہ اقبالؒ کے درس حریت سے خائف ہیں۔ بھارتی ریاست مدھیا پردیش (M-P) کے رکن اسمبلی گریجا شنکر شرما نے بھارتی ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں اقبال ادبی حلقے اور سوسائٹیاں وغیرہ ختم کی جائیں۔ اقبال کی مقبولیت بھارت کی مزید شکست و ریخت کا پیش خیمہ ہے۔ اقبال کوئی معمولی شاعر نہیں کلام اقبال پڑھنے والی قوم زیادہ عرصہ غلام نہیں رہ سکتی یہی کلامِ اقبال کا خاصہ ہے۔ اقبال نے غلام امت مسلمہ کے مرض کو سمجھا اور اس کا علاج کیا بقول علامہ اقبالؒ
شاعر رنگیں نوا ہے‘ دیدۂ بینائے قوم
علامہ اقبالؒ ایک روحانی شخصیت بھی تھے۔ جنہوں نے دنیا میں ہونے والی سیاسی‘ سماجی‘ معاشی و مذہبی انقلابی تبدیلیوں کی نوید بھی دی ہے۔ اقبال کی غزل ’’زمانہ آیا ہے بے حجابی کا‘ عام دیدار یار ہو گا‘‘ بہت اہم ہے۔ اس غزل کا عنوان مارچ 1907ء ہے جس میں حضرت علامہ اقبالؒ نے مغربی تہذیب و تمدن کے زوال اسلامی تہذیب و تمدن کے احیاء کا واضح الفاظ میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ احیائے اسلام کے کارواں کی قیادت خود علامہ اقبالؒ کریں گے۔
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 Secret Wisdom دانائے راز | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی