علامہ اقبال کی شاعری میں عورت کا مقام

Thursday 17 May 20120 تبصرے

اقبال ایک ایسا دریا ہے جس کا منبع قرآن ہے اقبال کے حوالے سےعورت کے بارے میں جب ہم بات کرتے ہیں تو ایک خاص حیثیت ذہن میں آتی ہے اس لیے اگر اقبال کو نظر سے دیکھا جائے تو عورت کا مقام بہت بلند ہے۔اقبال عورت کو ایک خاص زاویے سے دیکھتے ہیں آپ کی نظر میں عورت کی تقدیس اس کی حیثیت مادری میں پوشدہ ہے اس حقیقت کا مکمل ادراک طویل فلسفیانہ غورو فکر کا نتیجہ تھا ۔لیکن جو لوگ سیرت اقبال سے آگاہ ہیں انھیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کےماں کی عظمت کا عرفان انہیں ابتدائی گھریلو زندگی میں ہو چکا تھا۔سب سے پہلے اقبال کی نظر میں ماں کا مقام تھا۔اپنی والدہ محترمہ کی مومنانہ زندگی اور ان کے حسن کردار کا جو پرتو انہوں نے قبول کیا تھا۔ اس کا احساس دل کی گہرائیوں میں موجود تھا ۔بانگ درا میں آپ نے ایک نظم والدہ مرحومہ کی یاد میں کے نام سے تحریر کی اس نظم کے عنوان سے ہی یہ ظاہر ہے کہ اس آپ نے اپنی والدہ مرحومہ کے بارے میں اشعارکہےہیں؛ چند اشعاریہ ہیں؛
زندگی کی اوج گاہوں سے اترآتے ہیں
ہم محبت مادر میں طفل سادہ رہ جاتےہیں
آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے
سبزہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
بے جی یعنی اقبال کی والدہ مرحومہ ان پڑھ ہونے کے باوجود بڑی سلیقہ مند امانت دار معاملہ فہم اور انصاف پسند خاتون تھی گھرانے اور محلے کے جھگڑوں کافیصلہ وہ کرتیں لوگ اپنی اپنی امانتیں ان کے پاس رکھواتے وہ ایک وفا شعار بیوی اورمثالی ماں تھیں اقبال بیٹی اور بیوی کے معاملے مہں رسول اللہّ ﷺ کی سنت پر چلتے تھے اور اسی طریقہ کو افضل جانتے تھےبیٹی کو باعث رحمت اوررزق میں ترقی کا باعث سمجھتے تھے اپنی اکلوتی بیٹی سے بے پناہ محبت کرتے تھے ایک قطعہ تاریخ میں آپ رقم فرناتے تھےخاندان میں ایک لڑکی کا وجود باعث برکات لامحدود ہے لڑکیوں کی اعلی تربیت اقبال کے نزدیک لڑکوں کی تربیت پر مقدم اس وجہ سے تھی کہ قدرت اسے وہ کام دیتی ہے جو مرد کے بس کا نہیں ہے اسی وجہ سے آزادی نسواں کے معاملے میں اقبال خاص اختیار ملحوظ رکھنے کی تلقین کرتے ہیں اقبال کا یہ ارشاد یہ اعتبار مفہوم بالکل واقعہ اور غیر فہم ہے جس قوم نے عورتوںکو ضرورت سے زیارہ آزادی دی وہ کھبی نہ کھبی ضرور اپنی غلطی پر پشیمان ہوتی ہیں عورت پر قدرت نے اتنی اہم ذمہ داریاں ڈالی ہیں کے اگر وہ ان سے پوری طرح عہد ہ برآ ہونے کی کوشش کرے تو اسے کسی دوسرے کام کی فرصت نہیں مل سکتی ۔اگر اسے اس کے اصل فرائص سے ہٹا کر کے اسے کاموں پر لگایا جاے جہنیں مرد انجام دے سکتا ہے تو یہ طریق کار یقین غلط ہوگا۔مثلا عورت کو جس کا اصل کام آئندہ نسل کی تربیت ہے ٹاپئسٹ ،کلرک،بنادیئانہ صرف فطرت کے قانون کے خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی معاشرہ کو درہم برہم کرنے کی افسوسناک کوشش ہے یعنی اگر اقبال کے افکار پر نظر دورڑائٰی جائے تو بات بالکل واضح ہوکرسامنے آجاتی ہے کہ اقبال عورتوں کو بےجا آزادی کے قائل نہ تھے بلکہ عورتوں کے تقدس کے قائل تھے جو ان کے خیال میں تقدس عورت کے باہر نکلنے سے ختم ہوجاتا ہے آپ نے دختران ملت کو حضرت فاطمہ الزہرا کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کی ہے کے اسی میں ان کی عزت وحرمت چھپی ہوئی ہے۔

ماں کا خواب
مین سوی جو ایک شب تو دیکھا یہ خواب
بڑھا اور جس سے میرا اضطراب

یہ دیکھا کہ مین جا رہی ہوں کہیں
اندھیرا ھے اور راہ ملتی نہیں

لرزتا تھا ڈر سے میرا بال بال
قدم کا تھا دہشت سے اٹھنا محال

جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی
تو دیکھا قطار ایک لڑکوں کی تھی

زمرد سی پوشاک پہنے ہوے
دییے سب کے ہاتھوں مین جلتے ہوے

وہ چپ چاپ تھے آگے پیچھے رواں
خدا جانے جانا تھا انکو کہاں

اسی سوچ مین تھی کہ میرا پسر
مجھے اس جماعت مین ایا نظر

وہ پیچھے تھا اور تیز چلتا نہ تھا
دیا اسکے ہاتھوں مین جلتا نہ تھا

کہا مین نے پہچان کر میری جاں
مجھے چھوڑ کر ا گیے تم کہاں

جدای مین رہتی ہوں مین بیقرار
پروتی ہوں ہر روز اشکوں کے ہار

نہ پرواہ ہماری زرا تم نے کی۔۔۔
گییے چھوڑ اچھی وفا تم نے کی

جو بچے نے دیکھا میرا پیچ و تاب
دیا اس نے منہ پھیر کر یوں جواب

رلاتی ھے تجھ کو جدای میری
نہین اس میں کچھ بھی بھلای میری

یہ کہ کر وہ کچھ دیر تک چپ رہا
دیا پھر دکھا کر وہ کہنے لگا

سمجھتی ھے تو ، ہو گیا کیا اسے؟
ترے انسوں نے بجھایا اسے
دوستوں کے ساتھ شئیر کریں :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 
Support : Creating Website | Johny Template | Mas Template
Template Created by Creating Website Published by Mas Template
جملہ حقوق © 2011 Secret Wisdom دانائے راز | تقویت یافتہ بلاگر
جی ایکس 9 اردو سانچہ | تدوین و اردو ترجمہ محمد یاسرعلی