قلندر جز دو حرفِ لا اِلہ کچھ بھی نہیں رکھتا
فقیہہ شیر قاروں ہے لغت ہائے حجازی کا
بالِ جبریل
قاروں۔ حضرت موسیٰ کے دور کا ایک بہت دولتمند آدمی تھا جو اپنی دولت کے ساتھ زمین میں دھنس گیا
لغت ہائے حجازی۔۔عربی زبان سے مالا مال
...
قلند ر کا سرمایہ صرف دو الفاط یعنی اللہ اور رسولؑ پر ایمان ہوتا ہے جب کہ فقہ کے ماہر عربی زبان اور اسکے معانی پر عبورت رکھتے ہیں گویا وہ عربی الفاظ کے قاروں ہیں۔
علامہ کا یہ شعر طنزیہ ہے۔ علامہ فرماتے ہیں کہ یہ فقیہہ مسلمانوں کو اپنی عربی دانی اور اسکے معانی سے مرغوب تو کر دیتے ہیں مگر مردِ مجاہد جیسا ایمان اور عمل اسے حاصل نہیں ہوتا۔ فقیہہ اپنی عربی مہارت کے باوجود اسلام کے لیے وہ کام نہیں کر سکتا جو مردِ مومن اپنے یقین کامل اور عمل سے کر دیتا ہے۔ ہر حال میں ظلم کے خلاف اور آزادی کے لیے جدوجہد کرنا۔ مطلب یہ ہے کہ اصل چیز اسلامی عقائد پر ایمان ہے۔ صرف وعظ کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔
فقیہہ شیر قاروں ہے لغت ہائے حجازی کا
بالِ جبریل
قاروں۔ حضرت موسیٰ کے دور کا ایک بہت دولتمند آدمی تھا جو اپنی دولت کے ساتھ زمین میں دھنس گیا
لغت ہائے حجازی۔۔عربی زبان سے مالا مال
...
قلند ر کا سرمایہ صرف دو الفاط یعنی اللہ اور رسولؑ پر ایمان ہوتا ہے جب کہ فقہ کے ماہر عربی زبان اور اسکے معانی پر عبورت رکھتے ہیں گویا وہ عربی الفاظ کے قاروں ہیں۔
علامہ کا یہ شعر طنزیہ ہے۔ علامہ فرماتے ہیں کہ یہ فقیہہ مسلمانوں کو اپنی عربی دانی اور اسکے معانی سے مرغوب تو کر دیتے ہیں مگر مردِ مجاہد جیسا ایمان اور عمل اسے حاصل نہیں ہوتا۔ فقیہہ اپنی عربی مہارت کے باوجود اسلام کے لیے وہ کام نہیں کر سکتا جو مردِ مومن اپنے یقین کامل اور عمل سے کر دیتا ہے۔ ہر حال میں ظلم کے خلاف اور آزادی کے لیے جدوجہد کرنا۔ مطلب یہ ہے کہ اصل چیز اسلامی عقائد پر ایمان ہے۔ صرف وعظ کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔