علامہ محمد اقبال اور قرآن پاکby: Atif Saeed
اَلَآ اِنَّ اَوْلِيَاۗءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ
آگاہ رہو کہ اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوتا ہے، اور نہ ہی وہ غمگین ہوتے ہیں
Listen, the friends of Allah shall have no fear, nor shall they grieve.(010:62)
درس لاخوف علیہم می دہد
تا دلے در سینہ آدم نہد
درس: سبق، پیغام
لاخوف علیہم: اشارہ ہے قرآنی آیت کی طرف کہ اللہ کے دوست یعنی مومن ڈرتے نہیں اور خوف نہیں کھاتے
می دہد: دیتی ہے
در سینہ آدم: آدم کے سینے میں، انسان کے سینے میں
نہد: رکھنا
لاخوف علیہم کا درس دیتا ہے تاکہ آدم کے سینہ میں، انسان کے سینہ میں اس کا دل محفوظ رہے۔
آج ہم اس نعمت سے محروم ہیں، آج ہمارے اندر خوف کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، آج نہ ہی ہمیں اپنے گھروں میں سکون ہے، یہاں تک کہ آج ہماری نمازیں بھی خوف سے پاک نہیں، اگر اللہ پاک کا خوف تو پھر تو کیا ہی بات ہے، لیکن ہمارے دلوں میں انسانوں کا خوف ہے اور موت کا خوف ہے، جس کی وجہ سے آج نہ ہماری نماز نماز ہے اور نہ ہماری عبادت عبادت۔ آج ہم امریکہ سے ڈرتے ہیں اور کبھی کسی حکمران سے ڈرتے ہیں اور آج ہم میں اتنی طاقت نہیں کہ ہم حق اور سچ بات کہہ سکے۔ آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ حق اور سچ کا ساتھ دو اور اگر تم کوئی غلط کام ہوتا دیکھو تو اس کو ہاتھ سے روکو اور اگر ہاتھ سے نہیں روک سکتے تو زبان سے روکو اور اگر زبان سے نہیں روک سکتے تو اس کو دل میں برا جانو اور یہ ایمان کی سب سے کمزور حالت ہے۔ آج ہم نہ تو ہاتھ سے روکتے ہیں، نہ زبان سے اور نہ ہی اس غلط کام کو دل میں برا جانتے ہیں اور یہ ایمان نہ ہونے کی علامت ہے اور ایمان ہونے کی وجہ سے آج
اَلَآ اِنَّ اَوْلِيَاۗءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ
آگاہ رہو کہ اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوتا ہے، اور نہ ہی وہ غمگین ہوتے ہیں
Listen, the friends of Allah shall have no fear, nor shall they grieve.(010:62)
درس لاخوف علیہم می دہد
تا دلے در سینہ آدم نہد
درس: سبق، پیغام
لاخوف علیہم: اشارہ ہے قرآنی آیت کی طرف کہ اللہ کے دوست یعنی مومن ڈرتے نہیں اور خوف نہیں کھاتے
می دہد: دیتی ہے
در سینہ آدم: آدم کے سینے میں، انسان کے سینے میں
نہد: رکھنا
لاخوف علیہم کا درس دیتا ہے تاکہ آدم کے سینہ میں، انسان کے سینہ میں اس کا دل محفوظ رہے۔
آج ہم اس نعمت سے محروم ہیں، آج ہمارے اندر خوف کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، آج نہ ہی ہمیں اپنے گھروں میں سکون ہے، یہاں تک کہ آج ہماری نمازیں بھی خوف سے پاک نہیں، اگر اللہ پاک کا خوف تو پھر تو کیا ہی بات ہے، لیکن ہمارے دلوں میں انسانوں کا خوف ہے اور موت کا خوف ہے، جس کی وجہ سے آج نہ ہماری نماز نماز ہے اور نہ ہماری عبادت عبادت۔ آج ہم امریکہ سے ڈرتے ہیں اور کبھی کسی حکمران سے ڈرتے ہیں اور آج ہم میں اتنی طاقت نہیں کہ ہم حق اور سچ بات کہہ سکے۔ آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ حق اور سچ کا ساتھ دو اور اگر تم کوئی غلط کام ہوتا دیکھو تو اس کو ہاتھ سے روکو اور اگر ہاتھ سے نہیں روک سکتے تو زبان سے روکو اور اگر زبان سے نہیں روک سکتے تو اس کو دل میں برا جانو اور یہ ایمان کی سب سے کمزور حالت ہے۔ آج ہم نہ تو ہاتھ سے روکتے ہیں، نہ زبان سے اور نہ ہی اس غلط کام کو دل میں برا جانتے ہیں اور یہ ایمان نہ ہونے کی علامت ہے اور ایمان ہونے کی وجہ سے آج
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔